, ٖ پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام ڈیلی اردو

پاکستان کا افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے فائدہ، بصورت دیگر نقصان ہوگا، امریکی صدر۔ فوٹو: فائل

ورجینیا : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان پالیسی میں پاکستان پر الزامات بوچھاڑ کردی اور آئندہ کیلیے پاکستان سےایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کردیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کیلیے امریکی پالیسی میں پاکستان سے متعلق پالیسی بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی مبینہ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے، پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کے لیے اپنی سوچ تبدیل کر رہے ہیں جس کے لیے پاکستان کو صورتحال تبدیل کرنا ہوگی اور پاکستان تہذیب کا مظاہرہ کرکے قیام امن میں دلچسپی لے۔ جنوبی ایشیا میں اب امریکی پالیسی کافی حد تک بدل جائے گی
امریکی صدر نے ایک طرف پاکستانی عوام کی دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کو سراہا تو دوسری جانب واضح کیا کہ پاکستان اربوں ڈالر لینے کے باوجود دہشتگردوں کو پناہ دے رہا ہے جب کہ ہم دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی مالی مدد کرتے آئے ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کیخلاف ہمارا اہم شراکت دار ہے اس لیے پاکستان کا افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے فائدہ، بصورت دیگر نقصان ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت 2 ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ نہیں لگنے دینا چاہتے تاہم پاکستان اور افغانستان میں ہمارے مقاصد واضح ہیں اس لیے پاکستان اور افغانستان ہماری ترجیح ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صرف فوجی کارروائی سے امن نہیں ہو سکتا، سیاسی، سفارتی اور فوج حکمت یکجا کرکے اقدام کریں گے، افغان حکومت کی مدد جاری رکھیں گے، امریکا افغان عوام کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور افغانستان اپنے مستقبل کا تعین خود کرے گا۔
داعش کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ انہیں پھلنے پھولنے دینا ہماری غلطی تھی تاہم اب عراق کی طرح انخلا کی غلطی افغانستان میں نہیں دہرائیں گے، افغانستان سے نکلے تو پیدا ہونے والا خلا دہشتگرد پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا جلد بازی میں عراق سے نکل گیا، فائدہ دہشتگردوں نے اٹھایا اورعراق سے تیز انخلا کا نتیجہ داعش کے تیزی سے پروان کی صورت نکلا، تیزی سے انخلا کی صورت میں ممکنہ نتائج کا پتہ ہے۔
امریکی صدر نے دہشتگردی کے حوالے سے پالیسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد رکنے والے نہیں، بارسلونا حملہ ثبوت ہے، دہشتگردوں کو بزور طاقت شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قاتل سن لیں، امریکی اسلحہ سے بچنے کیلیے جگہ نہیں ملے گی، دہشتگردی کے علمبرداروں کو دنیا میں کوئی جگہ نہیں ملے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھارتی کردار کے معترف ہیں تاہم بھارت بھی دہشتگردی کے خاتمے میں ہماری مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو افغانستان میں چلنج صورتحال کا سامنا ہے اس لیے افغانستان کو ہر زاویے سے دیکھ کر حکمت عملی تیار کی، ہم کسی نہ کسی طرح مسائل کا حل نکالیں گے اور دہشتگردی بڑھانے والوں پر معاشی پابندیاں لگائیں گے اور یقین ہے نیٹو بھی ہماری طرح فوج بڑھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے بھی اپنی عوام کی طرح افغان جنگ میں طوالت پر پریشانی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ نائن الیون کا واقعہ کوئی بھول نہیں سکتا، یہ حملے بدترین دہشتگردی ہیں، ان کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد افغانستان سے ہوا تاہم امریکا کو بیرونی دشمنوں سے بچانے کیلیے متحد ہونا پڑیگا اور دہشتگردی کے خلاف ساتھ دینے والے ہر ملک سے اتحاد کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اتحادیوں سے مل کر مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں گے اور دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی قوم گزشتہ 16 سال کے جنگی حالات سے پریشان ہو چکی ہے جب کہ امریکا نے نسل در نسل مسائل کا سامنا کیا اور ہمیشہ فاتح رہا۔

 
ڈیلی اردو © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top