, ٖ انسان کو ’سپر ہیومن‘ بنانے والے مصنوعی ڈھانچے کی تیاری ڈیلی اردو

مصنوعی بیرونی ڈھانچہ پہن کر حرکات و سکنات کرنے سے جسم کے جوڑوں اور عضلات پر کوئی زور نہیں پڑے گا (فوٹو : انٹرنیٹ)

میسا چیوسیٹس: سائنس دان انسانی جسم کی مناسبت سے مصنوعی اور مشینی بیرونی ڈھانچے کی تیاری میں مصروف ہیں جسے پہن کر تمام دن دوڑنے کے باوجود نہ تو تھکاوٹ کا احساس ہوگا اور نہ ہی جسم کے عضلات اور ہڈیوں پر کوئی بوجھ محسوس ہوگا۔
میا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی بائیو میکاٹرونکس لیبارٹری میں تحقیق کار انسان کے ایسے بیرونی ڈھانچہ  کی تیاری میں مشغول ہیں جس سے انسانوں کو ’سپرہیومن‘ جیسی طاقت حاصل ہوجائے گی اور اسے مسلسل دوڑنے اور انتھک کام کرنے کے باوجود تھکن کا احساس تک نہیں ہوگا۔
ماہرین کے مطابق ایک بیرونی ڈھانچہ نما آلہ ہے جس میں ہاتھ اور پاؤں شامل ہیں اور ایک لباس کی طرح پہنا جاسکتا ہے اور الیکٹرانک موٹرز کی مدد سے تیار کردہ یہ فریم (لباس) ہاتھوں اور بازوؤں‌ کی حرکت کو بے پناہ طاقت اور پائیداری فراہم کرتا ہے جس کی مدد سے بغیر تھکن کے مسلسل اور تیزی کے ساتھ دوڑا جاسکے گا۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی بھی وجہ سے انسانی جسم کے ناکارہ ہوجانے والے اعضا کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے بالخصوص فالج یا کسی حادثے میں حرکت کرنے سے محروم ہوجانے والے مریض اب اپنے پاؤں پر کھڑے اور ہاتھوں سے معمولات زندگی کی انجام دہی کے لیے کارگر ثابت ہوسکیں گے۔


اس ٹیکنالوجی کی تیاری کا خیال پی ایچ ڈی کے طالب علم ٹیلر کلٹس کی وجہ سے آیا جو جوڑوں کی سوزش کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنی صلاحیتیں کھونے لگے تھے۔ اس ٹیکنالوجی نے ان کی کھوئی صلاحیتوں کو بحال کرنے میں کافی مدد کی ہے جس کے بعد اس ٹیکنالوجی میں مزید پیش رفت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

 
ڈیلی اردو © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top