, ٖ آبی کیڑا جو کچھووں، بطخوں اور مچھلیوں کو نوالہ بناتا ہے ڈیلی اردو

    تصویر میں کرکالڈیا ڈیرولی ایک مچھلی کو نوالہ بنارہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیشنل جیوگرافک

 ماہرین نے کئی برسوں کی تحقیق اور محنت کے بعد پانی میں رہنے والے ایسے خونخوار کیڑوں کا انکشاف کیا ہے جو بطخ کے بچوں، مچھلیوں اور یہاں تک کہ کچھووں تک کو نوالہ بناتےہیں۔
کنیکٹکٹ میں ٹرینیٹی کالج سے وابستہ چارلس اسٹوارٹ کے مطابق یہ بھوکےکیڑے بہت خاموشی سے میٹھے پانی کی تہہ میں چھپ کر بیٹھے رہتےہیں اور شکار قریب آتے ہیں اسے جکڑ لیتےہیں۔ اینٹی مولوجیکل سائنس نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق اس جانور کی 150 سے زائد اقسام دنیا بھر میں پائی جاتی ہیں جن میں لیتھوسیرسگرانڈِس اور لیتھوسیرس میکسیمس سب سے بڑے ہیں جن کی لمبائی چار انچ تک ہوتی ہے۔

ان جاندار پر جاپان کے ماہر شِن یا اوبھا نے بھرپور تحقیق کی ہے۔ انہوں نے چاولوں کے کھیت سے لے کر جھیلوں تک میں یہ عجیب و غریب حشرات  دیکھے ہیں۔ 2011 میں انہوں نے رپورٹ کیا کہ یہ کیڑے میٹھے پانی کے کچھووں کو بھی کھاجاتے ہیں۔ جیسے ہی شکار ان کے پاس آتا ہے وہ اپنی اگلی ٹانگوں سے اسے دبوچ کر خاص خنجرنما ڈنک سے بعض کیمیکل اوراینزائم شکار میں داخل کرکے اسے بے بس کردیتےہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کیڑے اپنے شکار کو پہلے ہلاک نہیں کرتے بلکہ اسے زندہ رکھتے ہوئے کھاتے رہتے ہیں۔ بعض اقسام کے کرکالڈیا ڈیرولی میں مرد مادہ کے انڈوں کی حفاظت کرتا ہے اور مادہ شکار بھی کرتی ہے۔
اس کی مادہ دوسری مادہ کے انڈے کھاجاتی ہے اور بہت غصیلی اور حملہ آور ہوتی ہے۔ لیکن بعض ایشیائی ممالک میں لوگ انہیں رغبت سےکھاتے بھی ہیں۔
 
ڈیلی اردو © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top