, ٖ بے گناہ افراد کو اغوا، ریپ کیسز میں پھنسانے والی جعلی خاتون مدعیہ بارے ہوشربا انکشاف ڈیلی اردو

 

راولپنڈی عدالت نے سول لائنز پولیس کی جانب سے5روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ان دفعات میں کسی خاتون کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دینے کا کوئی جواز نہیں ہے عدالت نے25جنوری کو دوبارہ خاتون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا


کچہری پولیس چوکی انچارج اے ایس آئی محمد سلیم نے نائلہ قیصر نامی ملزمہ کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سیشن عدالت کے حکم پر ملزمہ کے خلاف جعلسازی اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا جس پر ملزمہ سے جعلی شناختی کارڈ اور اس کی تیاری میں استعمال ہونے والا سامان برآمد کرنا ہے کیونکہ ملزمہ پہلے بھی اپنی مدعیت میں بدکاری اور جنسی زیادتی کے متعدد مقدمات درج کروا چکی ہے جس کا تعلق ایک منظم گروہ سے ہے جس کے باقی ساتھیوں کی گرفتاری بھی عمل میں لانی ہے لہٰذا ملزمہ کو 5روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جائے تاہم عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمہ کو جیل بھجوا دیا .


تھانہ سول لائنز پولیس نے سیشن عدالت کے حکم پرلاہور کے رہائشی عبدالمعیز کی مدعیت میں 10جنوری کومقدمہ درج کیا دفعات 419،420، 468اور471کے تحت درج مقدمہ کے مطابق مسماۃ نائلہ قیصر نے جعل سازی اور دھوکہ دہی سے مسماۃ فاریہ گل بن کر تھانہ صادق آباد میں گزشتہ سال 15نومبر کو دفعہ365-Bکے تحت مقدمہ نمبر3890درج کروایا جس کے بعد ملزمہ نے 8دسمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ راولپنڈی رابعہ سلیم کے روبرو جعل سازی سے فاریہ گل بن کر ضابطہ فوجداری کی دفعہ164کے تحت بیان بھی ریکارڈ کروایا جہاں پر نائلہ قیصر کی تصویر لگا کر فاریہ کے جعلی دستخط بھی کئے گئے بعد ازاں 6جبوری کو نائلہ قیصر نے جعل سازی اور دھوکہ دہی سے فاریہ گل کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی اور اپنی تصویر آویزاں کر کے جمع کروائی اور10جنوری کو عدالت میں پیش ہو کر جھوٹا بیان دیا کہ وہ فاریہ گل ہے عدالت کی طرف سے ملزمہ کا بائیومیٹرک کروانے پر پتہ چلا کہ وہ فاریہ گل نہیں بلکہ نائلہ قیصر ہے.


قبل ازیں تھانہ صادق آباد پولیس نے 15نومبر کو شکریال کی رہائشی شہناز اختر کی مدعیت میں دفعہ365-Bکے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 14نومبر کو مدعیہ کی 26سالہ بیٹی فاریہ گل خریداری کے لئے بازار گئی جو واپس نہ آئی جبکہ اس کا موبائل بھی بند ہے شبہ ہے کہ مدعیہ کی بیٹی کوکسی نامعلوم شخص نے اغوا کر لیا ہے اس مقدمہ میں پولیس نے بعد ازاں تعزیرات پاکستان کی دفعہ376کا اضافہ کیا تھا جبکہ خاتون کے اغوا کے الزام میں عبدالمجید نامی شخص کو گرفتار کیا تھا جس نے سردار محمد یوسف کے ذریعے عدالت کے روبرو ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران یہ انکشاف ہوا متاثرہ خاتون کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہونے والی خاتون جعلی متاثرہ ہے جس کا بائیو میٹرک کروانے پر جعلسازی ثابت ہو گئی جبکہ ملزمہ کے بارے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ سابقہ ریکارڈ یافتہ ہے اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک گروہ کی صورت میں بے گناہ افراد پر اغوا اور بدکاری کا الزام لگا کر ان سے رقوم وصول کرتے ہیں عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ مقدمہ کے تفتیشی نے مقدمہ کے اخراج سے متعلق بھی پہلے ہی رپورٹ بھی تیار کر رکھی ہے جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی راجہ شاہد ضمیر نے 1لاکھ روپے کے مچلکوں پر درخواست گزار کی ضمانت منظور کی تھی۔

 
ڈیلی اردو © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top