, ٖ طیاروں میں فراہم کردہ کھانے سے ہوشیار ڈیلی اردو

جہاز میں مسافروں کو پیش کیا جانے والا کھانا انسانی صحت کیلئے غیر محفوظ ہوتا ہے فوٹو:فائل

ہوائی سفر انسان کے لیے ہمیشہ ہی بہت پرجوش رہا ہے، انسان چاہے کتنی بار ہوائی سفر کرے ہر بار اس کے لیے جہاز میں سفر کرنا ایک نیا تجربہ ہوتا ہے تاہم جہاز میں سفر کے دوران مسافروں کو متعدد مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں جن میں جہاز کے عملے کا مسافروں کے ساتھ غیر مہذب سلوک اور غیر معیاری کھانے کی فراہمی قابل ذکر ہیں۔
فضائی سفر کے دوران عملے کی جانب سے مسافروں کو غیر معیاری کھانے کی فراہمی پر کئی خبریں منظر عام پرآچکی ہیں تاہم اب ایک معروف فضائی کمپنی سے تعلق رکھنے والی ائیرہوسٹس شریاس بی نے اتنے ہولناک انکشاف کیے ہیں جنہیں جان کر لوگ جہاز میں پیش کیے جانے والے کھانے سے فاقہ کرنا بہتر سمجھیں گے۔
عرب ٹی وی کے مطابق شریاس بی کا کہنا ہے کہ جہاز میں مسافروں کو پیش کیا جانے والا کھانا گوشت اور سبزی خور دونوں طرح کے انسانوں کے لیے غیر صحت مند ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسافرکے سامنے ٹرے میں آنے والا کھانا کچن میں نہیں بلکہ طیارے میں تیار کیا جاتا ہے جو اکثر 12 گھنٹے پہلے یا روانگی سے چند روز قبل بھی تیار ہوتا ہے، ایئر ہوسٹس نے طیارے میں ناشتہ کرنے سے خاص طور پر خبردار کیا کہ طیارے میں مسافر جو ہاف فرائی انڈا یا آملیٹ کھاتے ہیں وہ صرف انڈا نہیں ہوتا بلکہ وہ انڈے اور دیگر متبادل اشیا کا مرکب ہوتا ہے۔


شریاس نے بتایا کہ جہاں تک پھلوں کا تعلق ہے تو انہیں مسافروں کو پیش کرنے سے کئی گھنٹے پہلے کاٹا جاتا ہے تاہم فضا میں ہوا کا دباؤ ان کو ایسا رکھتا ہے کہ وہ تازہ نظر آئیں ، مسافروں  کی اکثریت اس حقیقت کا ادراک نہیں رکھتی کہ فضا میں طیارے کے اندر سطح سمندر سے تقریباً 8000 فٹ کی بلندی کا دباؤ ہوتا ہے اس سے نہ صرف کان پر دباؤ اور مزاحمت کا مسئلہ پیش آتا ہے بلکہ یہ زمین پر ہماری موجودگی کے مقابلے میں چکھنے اور سونگھنے کے حواس کو بھی سن کردیتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ  یہ عمل کھانے کے ذائقے اور مہک پر گہرا اثر ڈالتا ہے اسی لیے فضائی کمپنیوں کو کھانا فراہم کرنے والے اداروں نے حالیہ چند برس میں مسافر کے ذائقے کی حس کو مطمئن کرنے کے لیے کھانوں میں مسالوں، نمک اور تیل کی مقدار کو دانستہ طور پر بڑھادیا ہے۔ اسی وجہ سے فضائی عملہ اپنا کھانا ساتھ لانے کو ترجیح دیتا ہے۔


ایک اور ایئر ہوسٹس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طیارے میں پیش کیے جانے والے مشروبات سے بھی خبردار رہنا چاہیے، کیونکہ چائے تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا پانی اُسی معیار کا ہوتا ہے جو بیت الخلا کے اندر استعمال ہوتا ہے۔

ایئرہوسٹس نے مزید بتایا کہ کچھ عرصے قبل ماہرین کے ذریعے طیارے میں استعمال ہونے والے پانی کا جراثیم کے لحاظ سے معائنہ کیا گیا تو ماہرین نے کسی بھی گرم پانی یا چائے سے گریز کیا، البتہ پیک کیے ہوئے پانی اور برف کے استعمال میں کوئی ضرر نہیں۔


 
ڈیلی اردو © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top