, ٖ ماہرینِ فلکیات نے سیارے کے پیدا ہونے کی پہلی تصویر کھینچ لی ڈیلی اردو

اس تصویر میں روشن نقطہ سیارے کو ظاہر کررہا ہے۔ تصویر بشکریہ ای ایس او ویب سائٹ

 لندن: مبارک ہو! گیسی سیارہ ہوا ہے، اور مکمل طور پر تندرست ہے۔
یہ خوشخبری ماہرینِ فلکیات سنارہے ہیں جنہوں نے فلکیاتی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سیارے کی پیدائش کی براہِ راست تصویر لی ہے۔
یہ سیارہ ہمارے نظامِ شمسی میں موجود سیارہ مشتری (جوپیٹر) جیسا ہے جو گیسوں میں لپٹا ہوا ہے اور اس نے حال ہی میں ایک نارنجی ستارے سے جنم لیا ہے۔ یہ سارا منظر زمین سے 370 نوری سال کے فاصلے پر رونما ہوا اور اس ستارے کا نام پی ڈی ایس 70 رکھا گیا ہے۔ سائنسدانوں کی ایک عرصے سے اس پر نظر تھی اور ان کا خیال تھا کہ اس کے گرد ایک نومولود سیارہ موجود ہے جسے دیکھنے کے بعد اب پی ڈی ایس 70 بی کا نام دیا گیا ہے۔
سیارے کیونکر وجود میں آتے ہیں؟ یہ ہمیں اچھی طرح نہیں معلوم تاہم ایک خیال یہ ہے کہ یہ کسی گرد، گیس، پتھر اور دھول کی گھومتی ہی طشتری (ڈسک) سے وجود پاتے ہیں جب ثقل کے تحت مادہ ایک جگہ جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کسی نئے سیارے کو کیمرے سے دیکھنا عین ناممکن ہوتا ہے کیونکہ اس کے آس پاس گردوغبار اور گیسوں کا ڈھیر سیارے کو اوجھل کردیتا ہے اور اسی لیے نئے سیارے کی یہ تصویر کسی شاہکار سے کم نہیں۔ 2012 میں پی ڈی ایس 70 کی گیسی ڈسک کے درمیان ایک بہت بڑی خالی جگہ دیکھی گئی جس پر میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ اور یورپی جنوبی رصدگاہ نے نگاہیں جمائیں اور اب کئی سال کی مشقت کے بعد آخرکار ماہرین کی محنت رنگ لائی اور انہوں نے ایک نئے سیارے کی تصویر کھینچ لی۔ خیال ہے کہ یہاں مزید سیارے بھی بن رہے ہیں۔
اس کا سورج کم روشن اور نارنجی ہے جسے ’’اورنج ڈوارف‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو ستاروں سے متعلق ایک خاص فلکیاتی اصطلاح بھی ہے۔
ماہرین نے سیاروں کی تلاش کےلیے بنائے گئے ایک خاص آلے ایس پی ایچ ای آر ای یا اسفیئر اور ای ایس او نامی بڑی دوربین سے مدد لی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سیارہ مزید بڑا ہوگا کیونکہ یہ آس پاس کا مادہ جمع کررہا ہے۔
 
ڈیلی اردو © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top