, ٖ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی ڈیلی اردو


دی ہیگ: بلوچستان سے گرفتار ہونیوالے بھارتی جاسوس اوردہشت گرد کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ سنا دیا۔عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی اور کلبھوشن یادیو کو بھارتی جاسوس قرار دے دیا۔عدالت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کا حق حاصل ہے،پاکستان کلبھوشن یادیو کو دی جانے والی سزائے موت پر نظر ثانی کرے۔عدالت نے فیصلہ سنا یا کہ کلبھوشن یادیو پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا۔عالمی عدالت انصاف کے پندرہ رکنی بنچ کے سربراہ جج عبدالقوی احمد یوسف نے انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کا فیصلہ سنایا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں ،بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ۔پاکستان نے بھارتی موقف کے خلاف 3اعتراضات پیش کیے ،پاکستان کا موقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام پر پاسپورٹ کے ساتھ پاکستان میں داخل ہو تا رہا ،پاکستان کا موقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ،پاکستان کا موقف تھا کہ کلبھوشن نے پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشت گردی کی۔عالمی عدالت نے کلبھوشن کا حسین مبارک پٹیل کے نام سے بھارتی پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا، عالمی عدالت نے کہا کہ کلبھوشن یادیو اسی پاسپورٹ پر17 بار بھارت سے باہرگیااور واپس آیا۔عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی جاسوس ٹھہراتے ہوئے کہا کہ  کمانڈرکلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہےگا۔ کلبھوشن کے خلاف پاکستانی فوجی عدالت کافیصلہ چیلنج کرنےکی بھارتی استدعا بھی مسترد کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو دی جانے والی سزائے موت پر نظر ثانی کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو کلبھوشن یادیو کے شہریت کے دستا ویزات نہیں دکھائے اور پاکستان کے مطالبے کے باوجود کلبھو شن یادیو کا اصلی پاسپورٹ بھی پاکستان کو نہیں دکھا یا گیا جبکہ بھارت پاکستان کے دو پاسپورٹ کی موجودگی کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا ۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی شہری ہے اور اس بات کو پاکستان اور بھارت دونوں نے تسلیم کیا ۔
عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میںایڈ ہاک جج تصدق جیلانی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا ۔ان کا کہنا ہے کہ بھارتی درخواست ناقابل سماعت قرار دی جانی چاہیے تھی کیونکہ ویانا کنونشن کا اطلاق جاسوس پر نہیں ہوتا ۔انہوں نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ویانا کنونشن لکھنے والوں نے جاسوسوں کو شامل کرنے کا سوچا بھی نہیں ہو گا ۔ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے ”را“کا جاسوس ہونے کا اعتراف کیا ،بھارت مقدمے میں حقوق سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا مرتکب ہوا ہے ۔
 اس اہم مقدمے کا فیصلہ سننے کیلئے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور کی قیادت میں پاکستانی ٹیم بھی ہالینڈ پہنچے ، دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصلے بھی ا س ٹیم کا حصہ ہیں۔کلبھوشن کیس کی آخری سماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی جس میں بھارتی اور پاکستانی وفود نے شرکت کی تھی۔بھارت کی جانب سے جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کی تھی۔عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو سے متعلق کیس کا فیصلہ 21 فروری کو محفوظ کیا تھا۔عالمی عدالت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف ہیگ کی جانب سے پیس پیلس میں فیصلہ سنایا جائیگا۔واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو قانون نافذکرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا تھا جس پر اس کوفوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔
 
ڈیلی اردو © 2007-2023. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top