دولڑکیوں کی جانب سے مبینہ طور پر آپس میں شادی کے کیس کے خلاف ہائی کورٹ میں مقدمہ خارج کرنے کیلئے رٹ دائر کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹیکسلا سے تعلق رکھنے والی 2 لڑکیوں کے آپس میں شادی کرنے کے مقدمے کو خارج کرنے کیلئے اس شادی کے مبینہ دولہے اور ایک این جی او نے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے سامنے پٹیشن دائر کردی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دونوں میاں بیوی کے درمیان باہمی رضا مندی کے طلاق ہوچکی ہے جس کے بعد اس مقدمے کا جواز نہیں بنتا۔
دولہا آکاش عرف عاصمہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ میری بیوی نیہا علی طلاق کے بعد دارالامان منتقل ہوچکی ہے، میرے خلاف ہائی کورٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے ہیں اور میرا نام ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے، پٹٰیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ ضمانت منسوخ کرکے ای سی ایل سے نام نکالا جائے۔
پٹیشن کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صادق محمود خرم نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
یاد رہے کہ ٹیکسلا میں 2 لڑکیوں عاصمہ اور نیہا علی کی آپس میں مبینہ شادی کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ عدالت پہنچ چکا گیا، دونوں کے خاندانوں کی مداخلت کے بعد ان میں علیحدگی ہوگئی تو ہوگئی مگر عاصمہ جس نے اپنا نام آکاش رکھ کرمبینہ طور پر شادی کی ڈیڑھ ماہ سے روپوش تھا اور مقدمے کی تفتیش کیلئے ٹیکسلا پولیس کے سامنے بھی پیش نہیں ہورہا تھا۔
|
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں