اپنے ویڈیو لاگ میں اینکر عمران خان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے دباؤ بڑھ گیا ہے۔یہ اندازے نہیں حقیقت ہے،یہ حقیقت کیسے ہے یہ میں آپکو بتاؤں گا لیکن پاکستان پر بہت شدید دباؤ ہے اور مجھے اہم سورسز سے یہ اطلاع ملی ہے کہ اتنا پاکستان پر پریشر کبھی نہیں تھا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے جتنا آج ہے۔اس پریشر کی کچھ وجوہات ہیں، یہ پریشر کون ڈال رہا ہے اور یہ پریشر کیوں ہے، یہ میں آپکو آگے چل کر بتاتا ہوں۔
اینکر عمران خان نے مزید کہا کہ
اسرائیل کو جن جن سے خطرات ہیں وہ انہیں ایک ایک کرکے کم کرتا جارہا ہے۔ سب سے بڑا خطرہ اسرائیل کیلئے سعودی عرب ہوا کرتا تھا تب اسرائیل کے ترکی سے تعلقات بہت اچھے تھے، یواے ای اسرائیل کیلئے خطرہ ہوا کرتا تھا اور اسکے آس پاس کے عرب ممالک سے اسرائیل کو خطرہ رہتا تھا۔ عراق، شام ، لیبا یہ وہ ملک تھے جو سعودی عرب کیساتھ ملکر اسرائیل کو تباہ کرسکتے تھے اور سعودی عرب ایک لیڈر کے طور پر موجود تھا۔ سعودی عرب تب نیوٹرلائز ہوا جب محمد سلمان آئے، محمد بن سلمان کی امریکی صدر ٹرمپ اور انکے اداماد کیساتھ بہت گہری دوستی ہے۔
اسرائیل کیلئے اس وقت ایک خطرہ ایران ہے جسکے ساتھ اسکی لڑائی رہتی ہے، ایک خطرہ اسرائیل کیلئے ترکی ہے، اور ایک خطرہ ایسا ہے جسکی اسرائیل کے ساتھ ابھی پنجہ آزمائی تو نہیں ہوئی براہ راست تو نہیں ہوئی لیکن بالواسطہ ہوئی ہے۔ اسرائیل کو سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے، اسرائیل سمجھتا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہےاسکے پاس دنیا کا بہترین دفاعی نظام ہے، اسکی فوج بہت پروفیشنل ہے، اس ملک میں جہاد کا نظریہ ہے اور لوگ اپنی فوج کےساتھ ملکر لڑنے مرنے کو تیار ہیں، انکے پاس میزائل ٹیکنالوجی ایسی ہے کہ یہ جاکر اسرائیل کو ڈائریکٹ ہٹ کرسکتے ہیں تو اسرائیل ایک بہت بڑے خطرے کے طور پر پاکستان کو دیکھتا ہے۔
اگرچہ ایران اور ترکی کو بھی اسرائیل اپنا دشمن سمجھتا ہے کہ لیکن اسرائیل پاکستان پر فوکس کرے گا، اسکی وجہ پاکستان کے پاس ایٹم بم، بہترین میزائل ٹیکنالوجی، مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوج او رمسلم دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہونا ہے اور سعودی عرب اپنی سیکیورٹی کیلئے پاکستان پر انحصار کرتا ہے، پاک فوج کی بڑی تعداد سعودی عرب کی حفاظت پر مامور ہے، پاکستانیوں کی بڑی تعداد سعودی عرب میں کام کررہی ہے، سعودی عرب کیلئے کوئی جان نہیں دے سکتا سوائے پاک فوج کے، اسلئے پاکستان عرب دنیا میں ایک بااثر ملک ہے۔
فرض کریں اگر تمام عرب ملک اسرائیل کو تسلیم کرلیتےہیں تو مسلم دنیا کی قیادت آٹومیٹکلی پاکستان کے کھاتے میں پڑجائے گی اور پاکستان مضبوط ملک بن جائے گا اور سعودی عرب کی قیادت کرنے کی خواہش یا ختم ہوجائے گی یا کمزور پڑجائے گی۔
اینکر عمران خان نے بتایا کہ پاکستان پر کونسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں؟ سب سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے امریکہ دباؤ ڈال رہا ہے، سعودی عرب، یواے ای چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تعلقات اسرائیل کے ساتھ بن جائیں اور پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرلے تاکہ انکے راستے کا بڑا کانٹا دور ہوجائے اور وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے کیونکہ ان پر سوال اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا۔ترکی بہت پہلے اسرائیل کو تسلیم کرچکا ہے، ایران کو شیعہ سنی میں الجھادیا جائے گا اور اسکے بعد جو رکاوٹ بنتی ہے وہ پاکستان ہے۔
یہ باتیں آہستہ آہستہ زبان زدعام ہورہی ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے پاکستان پر بہت زیادہ دباؤ ہے، اسی وجہ سے وزیراعظم عمران خا نےبڑا کھل کر کہا کہ میں اسرائیل کو تسلیم کرکے اللہ کو کیا جواب دوں گا۔ یہ ایک لیول ہے کہ میں اسرائیل کو تسلیم نہیں کروں گا لیکن یہ کہنا کہ اسرائیل کو تسلیم کرکے میں اللہ کو کیا جواب دوں گا۔یہ اگلالیول ہے جہاں آپ ایسی بات کردیتے ہیں کہ گنجائش ہی نہیں رہتی۔
اینکر عمران خان نے انکشاف کیا کہ بھارت کبھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرلے، انڈیا اسرائیل کے اسلحے کا بہت بڑا خریدار ہے اور وہ یہ چاہے گا کہ اسرائیل اور پاکستان کی لڑائی چلتی ہے تاکہ اسرائیل پاکستان کے خوف سے انڈیا کو وہ ہتھیار دیتا رہے کہ جس سے وہ پاکستان کا مقابلہ کرسکے، اسرائیل انڈیا کو فوجی اور دفاعی مدد دیتا رہے تاکہ یہ رستہ بند نہ ہو۔
اگر عمران خان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے تو ان پر بین الاقوامی پریشر آئے گا، انکے خلاف پاکستان میں احتجاجی تحریکیں چلیں گی، اپوزیشن حکومت کے خلاف اکٹھی ہوگی، کچھ علماء جنہیں عرب ممالک سے فنڈنگ آتی ہے وہ حکومت کے خلاف استعمال ہوں گے ۔
لیکن وزیراعظم عمران خان نے اتنی صفائی سے اسرائیل سے متعلق کہا کہ اگر کوئی مذہبی طبقہ سامنے آئے گاتوانکے سامنے عمران خان کا بیان رکھ دیا جائے گا لیکن جن ممالک نے عمران خان جیسا بیان دیا ہے انکے ساتھ اچھا نہیں ہوا، لیبا، عراق ، شام کی مثال لے لیں،شاہ فیصل کو مروادیا گیا۔
لیکن وزیراعظم عمران خان نے اتنی صفائی سے اسرائیل سے متعلق کہا کہ اگر کوئی مذہبی طبقہ سامنے آئے گاتوانکے سامنے عمران خان کا بیان رکھ دیا جائے گا لیکن جن ممالک نے عمران خان جیسا بیان دیا ہے انکے ساتھ اچھا نہیں ہوا، لیبا، عراق ، شام کی مثال لے لیں،شاہ فیصل کو مروادیا گیا۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں