بھارتی ریاست کیرالہ میں کالے جادو کی رسم کے تحت مبینہ طور پر 2خواتین کی قربانی دے دی گئی, پولیس نے میں ایک جوڑے سمیت3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ مبینہ طور پر ملزم جوڑے نے مالی مسائل کو حل کرنے اور زندگیوں میں خوشحالی لانے کے لیے انسانی 'قربانی' دی ۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صرف بیمار ذہنیت والے ہی ایسی حرکتیں کر سکتے ہیں۔ کالا جادو اور جادو ٹونے کی رسومات کو مہذب معاشرے کے لیے ایک چیلنج کے طور پر ہی دیکھا جاسکتا ہے۔ "انڈیا ٹوڈے" کےمطابق ایک خاتون جون میں جب کہ دوسری رواں سال ستمبر میں لاپتہ ہوئی تھی۔ پولیس نے متاثرین کے موبائل فونز اور ٹاور لوکیشنز کا سراغ لگا کر مشتبہ انسانی قربانی کے کیس کا پردہ فاش کیا۔ متاثرین میں سے لاپتہ ہونے والی پہلی خاتون کی بیٹی نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔ دوسری خاتون کی بہن نے مدد کے لیے پولیس والوں سے رابطہ کیا۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرین کو ٹکڑوں میں کاٹا گیا، ان کے جسم کے اعضاء کو ملزمان پکا کر کھاتے تھے۔ کالے جادو کی رسم کے حصے کے طور پر دیواروں اور فرش پر خون کے چھینٹے پڑے تھے۔ ملزم جوڑے کی شناخت بھگوال سنگھ اور اس کی بیوی لیلا کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ تیسرے ملزم رشید عرف محمد شفیع ، جو مبینہ طور پر متاثرین کو لالچ دے کر جوڑے کے گھر 'قربانی' کے لیے لایا تھا، نے 2020 میں مبینہ طور پر ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ اس کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ رشید مبینہ طور پر بھاری معاوضے کے عوض فحش فلموں میں کام کرنے کے بہانے متاثرین کو ورغلاتا تھا۔ تاہم پولیس نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ 'اس کیس کے کئی پہلو ہیں جن کی تحقیقات ہونی ہیں |
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں