پشاور کے علاقے یونیورسٹی ٹاؤن میں 16 جون کو مبینہ خودکشی کا واقعہ پیش آیا۔ پولیس کے مطابق ہاسٹل میں مقیم لڑکی جویریہ کی لاش ہاسٹل کے کمرے سے ملی جس کے گلے میں پھندا تھا۔ مبینہ خودکشی کے بعد جویریہ کی سہیلی کا بیان سامنے آ گیا جس کے بعد لڑکی کی موت پر سوالات اٹھنے لگے۔ سہیلی کی مدعیت میں ٹاون تھانے میں روزنامچہ درج کیا گیا۔ رپورٹ میں سہیلی کے مطابق جویرہ نے خودکشی سے پہلے ویڈیو کال کی اور اسے بتایا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے جا رہی ہے۔ ان کے مطابق ’جویریہ اپنے کمرے میں موجود تھی اس نے ویڈیو کال پر روتے ہوئے اپنا دوپٹہ دکھایا جس کی مدد سے وہ پھندا بنا رہی تھی۔‘ سہیلی سائرہ خان کے مطابق وہ اپنے گھر سے نکل کر یونیورسٹی ٹاؤن آئی اور جویریہ کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹانے لگی مگر جب دروازہ نہ کھلا تو اسے قریب لوگوں کی مدد سے توڑ دیا گیا، جہاں جویریہ شاہ پھندے سے لٹکتے ہوئے پائی گئی۔ سہیلی نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ جویریہ شاہ کو پھندے سے اتارا گیا اور ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ دم توڑ چکی تھی۔ ٹاؤن پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او ابراہیم خان نےبتایا کہ واقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی کیونکہ ابھی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنا باقی ہے۔ پولیس نے لڑکی کے کمرے سے تمام شواہد اکھٹے کر لیے ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہے تاکہ ہاسٹل میں آنے والوں کی شناخت ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ مبینہ خودکشی کرنے والی لڑکی ایک واقعہ کے باعث ذہنی تناؤ کا شکار تھی جس کا ذکر وہ اپنی سہیلی سے کر چکی ہے۔ ایس ایچ او ابراہیم کے مطابق سہیلی نے روزنامچے میں کسی کو نامزد نہیں کیا، تاہم اس حوالے سے ایف آئی آر درج ہونے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔ کلینیکل سائیکالوجسٹ شائستہ نورین نے بتایا کہ اس کیس کو سٹڈی کرنے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکے گا، کیونکہ اس میں مختلف سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ایک تو اس لڑکی نے مبینہ خودکشی کے وقت ویڈیو کال کیوں کی؟ وہ اپنی سہیلی کو کیوں یہ مناظر دکھانا چاہ رہی تھی؟ ان کا کہنا تھا کہ کیا اس لڑکی نے پہلے بھی خودکشی کی کوشش کی تھی یہ ایسے سوالات ہیں جس کا جاننا ضروری ہے۔ ماہر نفسیات شائستہ نورین کے مطابق لڑکی ضرور کسی گہرے صدمے یا ذہنی تناؤ کا شکار ہو گی اسی لیے انتہائی قدم اٹھایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کل خودکشی کے ایسے بہت سے واقعات پیش آئے جس میں خودکشی کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی تھی۔ خودکشی کے ان تمام کیسز میں خودکشی کرنے والا شخص یہ چاہتا تھا کہ لوگ اس کی خودکشی کے بارے میں جان سکیں۔ |
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں