گزشتہ ماہ راولپنڈی سے ایک عجیب واقعہ سامنے آیا جس میں رات کے وقت نشے میں دھت نوجوانوں نے راہ چلتی لڑکی کا لباس پھاڑ کر اسے برہنہ کر دیا اور اس پر تشدد کر کے اس کی ویڈیو بھی بناتے رہے، ملزمان یہیں نہیں رکے بلکہ انہوں نے اپنے اس مکروہ عمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی ڈال دی۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ایکشن لیا اور ارسلان، محسن اور عرفان نامی نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد ملزموں کو جیل روانہ کر دیا گیا مگر اب کہانی میں نیا موڑ آ گیا ہے کیونکہ متاثرہ لڑکی نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبد القیوم بھٹہ کی عدالت میں بیان دیا کہ وہ ملزم ارسلان کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔ واضح رہے کہ لڑکی اس سے پہلے بھی ملزم ارسلان کے اس واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کر چکی تھی، حالانکہ اپنے 164 کے بیان میں مدعیہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں یہ بھی کہہ چکی ہے کہ ملزم ارسلان اس کے بھائی محسن اور عرفان نے اس کے ساتھ زیادتی کی اور بے لباس بھی کیا مگر اس طرح اچانک عدالت میں اپنے بیان سے مکر جانے کے پیچھے کیا ماجرا ہے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔ کیونکہ اس کی وجہ ذہنی تناؤ، دھمکی یا دباؤ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ملزمان کی بنائی گئی ویڈیو کا فوٹوگراماٹک ٹیسٹ کا رزلٹ آنا ابھی باقی ہے۔ |
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں